Search
 
Write
 
Forums
 
Login
"Let there arise out of you a band of people inviting to all that is good enjoining what is right and forbidding what is wrong; they are the ones to attain felicity".
(surah Al-Imran,ayat-104)
Image Not found for user
User Name: Hamid_Mir
Full Name: Hamid Mir
User since: 13/Jul/2007
No Of voices: 491
 
 Views: 2567   
 Replies: 1   
 Share with Friend  
 Post Comment  
 
 Reply:   Fawad – Digital Outreach Team – US State Departmen
Replied by(Fawad_-_Digital_Outreach_Team_US_State_Dept) Replied on (1/Jul/2009)


اردو فورمز پر عام طور پر جو راۓ اور سازشی کہانياں پڑھنے کو ملتی ہیں اس کی بنياد غلط تاثر اور غلط فہمياں ہوتی ہیں جن کی تشہير ميڈيا کے کچھ عناصر کی جانب سے کی جاتی ہے۔

يہ بات سمجھ لينی چاہيے کہ کسی بھی فرد کی جانب سے انفرادی حیثيت ميں ديے گۓ بيانات يا تجاويز کسی بھی ايشو پر براہراست امريکی حکومت کی سرکاری پاليسی کی عکاس نہيں۔ کسی بيان يا غلط تناظر ميں بيان کے کسی حصے کی بنياد پر نتيجہ اخذ کرنا غلط اور غير منطقی ہے۔

اس ضمن ميں حامد مير کا حاليہ کالم، جس ميں انھوں نے يہ دعوی کيا ہے کہ امريکہ سال 2025 تک افغانستان ميں رہنے کا خواہ ہے۔ ان کے اس دعوی کی بنياد ايک ريٹائرڈ امريکی جرنل ڈيوڈ بارنو کا بيان ہے۔ امريکی سينٹ کی آرمڈ سروسز کميٹی کے سامنے ايک بيان ميں ڈيوڈ بارنو نے ايک حکمت عملی تجويز کی صورت ميں پيش کی جس کے مطابق ان کے خيال ميں امريکی فوج سال 2025 تک افغانستان ميں رہ سکتی ہے۔

ڈيوڈ بارنو کی رپورٹ آپ اس ويب لنک پر پڑھ سکتے ہيں۔

http://www.keepandshare.com/doc/view.php?id=1248166&da=y

يہ ايک شخص کی انفرادی راۓ ہے نا کہ امريکی حکومت کا پاليسی بيان۔ جہاں تک امريکی افواج کے افغانستان ميں قيام کا معاملہ ہے تو اس ضمن میں صدر اوبامہ کا ايک حاليہ انٹرويو ميں ديا گيا بيان

"ہم ايک جامع حکمت عملی چاہتے ہيں اور واپسی کی حکمت عملی لازمی ہے۔ يہ سوچ ضروری ہے کہ يہ ايشو طول نہ پکڑے"۔

اگر حامد مير واقعی اس بات پر يقين رکھتے ہیں کہ ڈيوڈ بارنو کی تجاويز اور خيالات امريکی حکومت کی سرکاری پاليسی کو ظاہر کرتے ہيں تو پھر اس معيار کے مطابق انھيں اس رپورٹ کے باقی حصوں کو بھی نظرانداز نہيں کرنا چاہيے کيونکہ اسی کو بنياد بنا کر انھوں نے اپنا مفروضہ پيش کيا ہے۔ ڈيوڈ بارنو نے پاکستان کے ليے بہترين صورت حال کے حوالے سے لکھا کہ

"ايک ديرپا پارٹنر کی حيثيت سے مستحکم اور معاشی امکانات سے مزين پاکستان جو امريکہ سے دوستانہ تعلقات اور دہشت گردوں کے ٹھکانوں سے پاک ہونے کے علاوہ اپنے ايٹمی اساسوں پر مکمل کنٹرول رکھتا ہو"۔
اس بيان کی روشنی ميں کيا حامد مير امريکہ کی پاکستان اور خاص طور پر ايٹمی اساسوں کے خلاف بے شمار سازشی کہانيوں پر نظر ثانی کرنے کو تيار ہيں؟

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
 
Please send your suggestion/submission to webmaster@makePakistanBetter.com
Long Live Islam and Pakistan
Site is best viewed at 1280*800 resolution