"Let there arise out of you a band of people inviting to all that is good enjoining
what is right and forbidding what is wrong; they are the ones to attain felicity".
(surah Al-Imran,ayat-104)
Latest Top 3
No Article has been posted in last 30 days
Views: 3193
Replies: 0
Share with Friend
Post Comment
اعجازمہر
اسلام آباد
(بی بی سی)
پاکستانی پارلیمان کے ایوان بالا یا سینیٹ کے ایک سو ارکان کے اثاثوں کی تفصیلات الیکشن کمیشن آف پاکستان نے شائع کر دی ہیں جن کے مطابق بیشتر ارکان ارب پتی اور کروڑ پتی ہیںـ
تاہم متعدد سینیٹرز نے بظاہر اپنے اثاثے مارکیٹ کی موجودہ قیمت سے کم ظاہر کئے ہیں۔
الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری کردہ تفصیلات ارکان کی طرف سے مہیا کردہ گوشواروں پر مبنی ہیں۔ الیکشن کمیشن نے اس ’گزٹ نوٹیفیکیشن‘ یا اعلانیے میں ارکان کی اپنی تحریر میں مہیا کردہ تفصیلات شائع کی ہیںـ
اس اعلانیے کے مطابق امیر ترین رکن سرحد سے آزاد حیثیت میں منتخب ہونے والے اعظم خان سواتی ہیں جنہوں نے اپنی املاک کا تخمینہ تین ارب چھتیس کروڑ پچہتر لاکھ سے زائد بتایا ہے جبکہ انہوں نے اپنے ذمے واجب الادا قرضہ انتیس لاکھ پچاس ہزار امریکی ڈالر ظاہر کیا ہے۔ ان کا بیشتر کاروبار امریکہ میں ہے جہاں وہ متعدد سٹورز کے مالک ہیں ـ قرضہ بھی امریکی بینک سے حاصل کیا ہوا ہےـ
بلوچستان سے تعلق رکھنے والے لیاقت علی بنگلزئی اور مولوی آغا محمد نے ایک ٹکے کے بھی اثاثے نہ ہونے کا دعوٰی کیا ہے ـ مکان گاڑی، زیورات، نیز نقد رقم کے خانوں میں انہوں نے کچھ نہیں لکھا اور کہا ہے کہ انکے پاس کچھ نہیں ہےـ
سرحد سے سینیٹر الیاس احمد بلور نے اپنی جائیداد تو سات کروڑ اکاسی لاکھ سے زائد رقم کی ظاہر کی ہے لیکن اتنی ہی رقم کا اپنے ذمے واجب قرضہ بھی ظاہر کیا ہےـ
سابق وفاقی وزیر اطلاعات سید مشاہد حسین نے ایک کروڑ باسٹھ لاکھ سے زائد جبکہ ایک اور سابق وفاقی وزیر اطلاعات نثار میمن نے تین کروڑ روپے سے زائد کے اثاثوں کے مالک ہونے کا دعوٰی کیا ہےـ
سینیٹ کے چیئرمین محمد میاں سومرو نے مجموعی طور پر اسی لاکھ سے زائد کےاثاثے ظاہر کئے ہیں جن میں کلفٹن کراچی کے فلیٹ میں پچاس فیصد حصے کی قیمت محض چھ لاکھ اور لاہور میں بانوے کنال پر محیط ایک فارم کی قیمت اٹھارہ لاکھ بتائی ہےـ شکارپور اور جیکب آباد میں زرعی زمین کی قیمت بارہ لاکھ ظاہر کی ہے جو بظاہر مارکیٹ کی قیمت سے کم ہےـ
ڈپٹی چیئرمین خلیل الرحمان نے دو کروڑ گیارہ لاکھ سے زائد کی ملکیت ظاہر کی ہےـ
پروفیسر غفور احمد نے تیس لاکھ سے زائد جبکہ وسیم سجاد نے ایک کروڑ گیارہ لاکھ کی املاک ظاہر کی ہیں ـ
سینیٹ میں قائد ایوان وسیم سجاد نے جھینکاگلی میں پلاٹ کی قیمت محض تیس ہزار جبکہ کینال روڈ لاہور کے گھر کی قیمت سرے سے ظاہر ہی نہیں کی اور بتایا ہے کہ اس مکان میں انکا حصہ پندرہ فیصد ہے اور وہ ان کو ورثے میں ملا ہےـ
انہوں نے عدالتی ملازمین کی لاہور کالونی میں دو کنال کے پلاٹ کی قیمت محض دو لاکھ دس ہزار ظاہر کی ہےـ
طاہرہ لطیف نے دو کروڑ پچہتر لاکھ سے زائد جبکہ طارق عظیم خان اور ملت پارٹی کے محمد علی درانی نے اپنی املاک ایک ایک کروڑ سے زائد کی ظاہر کی ہیںـ
سابق وزیر خزانہ محمد اسحاق ڈار نے انتیس کروڑ اکہتر لاکھ سے زائد جبکہ موجودہ وزیر خزانہ شوکت عزیز نے چالیس کروڑ سے زائد ملکیت ظاہر کی ہےـ
دونوں کے لاکھوں پاؤنڈ اور ڈالر بیرون ملک بنکوں میں پڑے ہیں ـ اسحاق ڈار کے چوبیس لاکھ تینتیس ہزار برطانوی پاؤنڈ اور تین لاکھ پانچ ہزار سے زائد متحدہ عرب امارات کے درہم مختلف بینکوں میں جمع ہیں ـ
انیس سو اٹھانوے میں جب اسحاق ڈار وفاقی وزیر تھے تو انہوں نے اپنی بیگم کے نام ڈیفنس لاہور میں اسی لاکھ روپے کا مکان خریدا ـ
شوکت عزیز نے برطانیہ میں ایک اپارٹمنٹ کی قیمت ایک کروڑ چوراسی لاکھ بتیس ہزار چھ سو پچاس روپے اور نیویارک کے اپارٹمنٹ کی قیمت ایک کروڑ ایک لاکھ روپے سے زائد ظاہر کی ہےـ لندن کے ایک بنک میں تین لاکھ دس ہزار پاؤنڈ جبکہ سٹی بنک امریکہ میں انتیس لاکھ بارہ ہزار تین سو اڑتالیس ڈالر جمع ہونے کا بھی اقرار کیا ہےـ شوکت عزیز نے ڈیفنس کراچی کے ایک مکان کی قیمت محض پینتیس لاکھ اور ایک پلاٹ کی قیمت پانچ لاکھ بیالیس ہزار روپے ظاہر کی ہےـ جب کہ مارکیٹ کی قیمت انکی ظاہر کردہ قیمت سے کئی گنا زیادہ ہےـ
آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیمٹینٹ جنرل (ر) جاوید اشرف نے کل ملکیت کا تخمینہ تین کروڑ بہتر لاکھ روپے بتایا ہے شامی روڈ لاہور کے ایک ہزار گز کے پلاٹ کی قیمت انہوں نے پچاس لاکھ جبکہ لاہور کینٹ میں عسکری ولاز کے ایک مکان میں بیوی کے ساتھ پچاس فیصد حصے کی قیمت محض تیس لاکھ ظاہر کی ہےـ
نامور وکلاء میں سے سردار لطیف کھوسہ نے پندرہ کروڑ چھتیس لاکھ جبکہ ایس ایم ظفر نے پانچ کروڑ اناسی لاکھ سے زائد اور آصف زرداری کے وکیل فاروق نائیک نے ایک کروڑ اکتیس لاکھ سے زائد اور خالد رانجھا نے چھ کروڑ سے زائد کے اثاثے ظاہر کئے ہیں ـ
ڈاکٹر محمد اکبر خان نے آٹھ کروڑ ستر لاکھ کے اثاثے ظاہر کئے ہیں جن میں دو لاکھ ڈالر سے زائد رقم بنکوں میں جمع ہےـ
متعدد ارکان نے اپنے اہل خانہ کی املاک ظاہر نہیں کیں ـ سینیٹر انور بھنڈر نے لاہور میں اپنے ایک مکان کی قیمت محض ڈیڑھ لاکھ روپے جبکہ حیدرآباد کے قریب دو سو چھتیس ایکڑ زرعی اراضی کی قیمت ایک لاکھ روپے بتائی ہےـ
پاک فضائیہ کے سابق سربراہ کی بیگم رازینہ عالم خان نے دو کروڑ دو لاکھ سے زائد کے اثاتے ظاہر کئے ہیںـ جبکہ سرحد سے آزاد حیثیت میں سینٹ کا انتخاب جیتنے والے سینٹر وقار احمد نے کل ملکیت دو کروڑ پینتیس لاکھ سے زائد اور اپنے ذمے قرضہ جات اٹھاسی لاکھ سے زائد بتائے ہیں ـ انکے والد بھی آزاد حیثیت میں سینٹر منتخب ہوئے اور انہوں نے اپنی جائداد محض دس لاکھ سے زائد اور قرضہ جات انیس کروڑ چھہتر لاکھ سے زائد ظاہر کئے ہیں ـ
اسفندیارولی خان نے ایک کروڑ سے زائد اثاثے بتاتے ہوئے ایک لاکھ چھیاسٹھ ہزار سے زائد واجب الادا قرضہ بھی ظاہر کیا ہےـ بینظیر بھٹو کے ترجمان سینٹر فرحت اللہ بابر نے انچاس لاکھ سے زائد مولانا سمیع الحق اکتالیس لاکھ فوزیہ فخر الزمان چار کروڑ چوبیس لاکھ امین دادا بھائی ایک کروڑ نوےلاکھ بابر خان غوری تین کروڑ روپے سے زائد جبکہ میاں رضاربانی پونے دو کروڑسے زائد کے اثاثوں کے مالک ہیں ـ
آصف جتوئی سوادو کروڑ روپےـ ڈاکٹر عبداللہ ریاڑ چھبیس کروڑ بائیس لاکھ روپے کی املاک کے مالک ہیں انکے لاکھوں ڈالر بیرون ملک کے بنکوں میں جمع ہیں جبکہ بعض بیرونی بینکوں کے پانچ لاکھ ترپن ہزار ڈالر کا قرضہ واجب الادا ہےـ
مولانا شاہ احمد نورانی چھیاسی لاکھ سے زائد جبکہ سینٹر احمد علی آٹھ کروڑ ـ انور بیگ نے ستانوں لاکھ سے زائد کے اثاثے ظاہر کئے ہیں ـ
یہ پہلا موقع ہے کہ اثاثوں کی تفصیل اس طرح کتابچے کی صورت میں شائع کی گئی ہے۔ اس سے قبل یہ تفصیل حاصل کرنے کے لیے الیکشن کمیشن کو تحریری درخواست اور فیس جمع کرانی پڑتی تھی اور کمیشن صرف اسی رکن کے اثاثوں کی تفصیل مہیا کرنے کا پابند تھا جس کا نام درخواست میں دیا جائے ـ
|
No replies/comments found for this voice
|