Search
 
Write
 
Forums
 
Login
"Let there arise out of you a band of people inviting to all that is good enjoining what is right and forbidding what is wrong; they are the ones to attain felicity".
(surah Al-Imran,ayat-104)
Image Not found for user
User Name: nasir1973
Full Name: Abdul Nasir Mughal
User since: 2/Oct/2007
No Of voices: 47
 
 Views: 3166   
 Replies: 0   
 Share with Friend  
 Post Comment  
ہائے ہائے۔۔۔ وہ بھی کیا دن تھے جب صدر جنرل پرویز مشرف نے آگرہ میں اٹل بہاری واجپائی سے فیصلہ کن ناکام ملاقات سے قبل ناشتے کی میز پر بھارتی صحافت کے دگجوں سے ملاقات میں انہیں ایسا جیب میں ڈالا کہ بھارتی میڈیا صدر مشرف کی حاضر دماغی اور فراست کی راہ میں سرخ قالین کی طرح بچھ گیا۔ صدر مشرف کشمیر تو نہ لے پائے البتہ واہ واہ سمیٹ کر ضرور اسلام آباد آئے۔ لیکن جیسے جیسے وقت گزرتا گیا وہی ہوا جو ہو ہی جاتا ہے یعنی صدر مشرف یہ نہ بھانپ سکے کہ خود اعتمادی کی سرحد کہاں ختم ہوتی ہے اور تکبر اور نخوت کی لکیر کہاں سے شروع ہوتی ہے۔ چنانچہ پھر وہ اس طرح کی زبان بولنے لگے۔ بعض صحافیوں کو سوائے بکواس کے کوئی کام نہیں۔ قاضی حسین احمد پاگل ہیں انہیں معائنہ کروانا چاہئے۔ یہ بلوچستان والے کیا سمجھتے ہیں۔یہ سن ستر نہیں ہے کہ پہاڑوں پر چڑھ گئے۔ ان کے سر پر ایسی چیز لگے گی کہ پتہ بھی نہیں چلے گا کہ کہاں سے آئی۔ یہ آپ نے سوال کیا ہے۔۔۔۔۔لگتا ہے آپ کا تعلق سندھ سے ہے۔سندھ والے ہی اکثر ایسے سوال کرتے ہیں۔ مجھے پتہ ہے کیا ہوتا ہے۔۔۔۔کئی خواتین اس لئے ریپ ہونے کا شور مچاتی ہیں کہ انہیں کینیڈا یا کسی اور ملک کا ویزا مل جائے۔ افتخار چوہدری کی بات چھوڑیں جی ۔۔۔وہ ایک نااہل اور کرپٹ شخص ہیں۔ میں ایک فوجی ہوں جو جمہوریت اور انسانی حقوق پر پختہ یقین رکھتا ہے۔ یہ مغرب والے فروغ جمہوریت اور انسانی حقوق کے جنون میں مبتلا نہ ہوں۔ہمیں ان کے معیارات تک پہنچنے میں وقت لگے گا۔ چند سابق فوجیوں کی تنقید سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔یہ غیر اہم لوگ ہیں۔ یہ جو یہاں بیٹھ کر پاکستان اور حکومت پر الزام تراشی کرتے ہیں۔انہیں روکنا ہوگا۔ بلکہ اگر ان جیسوں کو دو تین ٹکا دیں تو اچھا ہوگا۔ اپنی اس زباں دانی کے سبب صدر مشرف ملکی و بین الاقوامی میڈیا کی آنکھوں کا تارہ بن چکے ہیں اور یار لوگوں نے بھی مزے لینے کے لیے جمہوریت، آزاد عدلیہ ، بےنظیر کے قتل، القاعدہ و طالبان کی سرگرمیوں اور ایٹمی ہتھیاروں کے تحفظ جیسے موضوعات کو ان کی چڑ بنا لیا ہے۔ محلے کے بابے سے ایک شرارتی لڑکے نے پوچھا بابا جی اچار ہے بابا جی نے مسکراتے ہوئے کہا، نہیں پتر میرے پاس اچار کہاں۔ اگلے دن ایک اور لونڈے نے پوچھا با با جی اچار ہے او ئے پتر تمہیں کس نے کہا کہ میرے پاس اچار ہوتا ہے تیسرے دن ایک اور لڑکے نے پوچھا باباجی سنا ہے آپ کے پاس اچار ہوتا ہے۔ اوئے تم نے تو میری چڑ ہی بنالی ہے۔اپنے باپ سے جا کے پوچھ کمینے۔۔۔۔ اگلے دن ایک اور لڑکا قریب سے گذرا اور ہلکے سے کہا بابا جی۔۔۔ بابا جی نے پوری بات سنے بغیر ہی پتھر اٹھا لیا اور تیری تو۔۔۔ کہہ کر پیچھے دوڑ پڑے۔ لگتا ہے صدر مشرف تک یہ قصہ کسی نے نہیں پہنچایا۔ورنہ انکا دورۂ یورپ زرا مختلف ہوتا۔
 No replies/comments found for this voice 
Please send your suggestion/submission to webmaster@makePakistanBetter.com
Long Live Islam and Pakistan
Site is best viewed at 1280*800 resolution