مین نے صرف یہ کہا ھے آپ کی مجبوری ھو سکتی ھے میری نھین۔
کیا آپ ویتنام، ھانڈروس، ایتھوپیا، سوڈان، عراق، افغانستان، لبنان ، وزیرستان مین امریکہ کے ہاتھ سے ینکا کرتے ھین۔
کیا آپ نے سی آیی اے کی دی کلاسیفائید معلومات کا مطالعہ کیا ھے، کیا آپ نے مور کی 9۔11 فلم دیکھی ھے۔
مین نے یہ بھی نھین کہا کہ کراچی کے واقعات امریکہ نے
ہی کیے ھین، مین نے فقط یہ کہا ھے کہ جب تک امریکہ اپنی ٹانگ اڑانا پاکستان مین بند نھین کرتا اس وقت تک وہ چیزین بھی اس کے کھاتے مین جاتی رھین گی جو اس نے نھین کیا
آپ کو یہ بھی معلوم ھونا چاہیئے بھت سی چیزین جو امریکہ کے کھاتے مین جاتی ھین بلاوجہ اسرائیل کے کھاتے مین بھی جاتی ھین۔
اگر کو ئی شخص کسی آدمی کو اپنا حلیف کہتا ھے اور اس کے غلط کامون پر چپ رہتا ھے تو اس کو بھی اسکا ساتھی ھی گردانا جاتا ھے
ھان آپ نے یہ بات بالکل صحیح کی ھم ھر چیز کسی کے کھاتے مین ڈال کر اس سے عہدہ برا نھین ھو سکتے اور نا مین نے یہ کھا ھے
ھمین خود آگے بڑھ کر ھر اس ھاتھ کو توڑنا ھے جو ھمارے ملک کی طرف بڑھتا ھے، ھر اس گندی آنکھ کو پھوڑنا ھے جو اس ملک کیطرف میلی آنکھ سے دیکھتا ھے اور ھر اس ٹانگ کو توڑنا جو ھمارے معاملات مین آتی ھے، چاھے وہ امریکہ کی ھو، بھارت کی یا یم کیو ایم کی
Reply:
فواد– ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم– يو ايس اس
امريکہ کے خلاف آپ کے الزامات کی لسٹ ديکھ کر مجھے بے ساختہ شہرہ آفاق فلم "فارسٹ گمپ" ياد آ گئ جس ميں فلم کا مرکزی کردار امريکی تاريخ ميں پيش آنے والے ہر واقعہ کا معجزانہ يا حادثاتی ذمہ دار ہوتا ہے۔ يہ فلم اپنے اس مضحکہ خيز مفروضے کے سبب دنيا بھر ميں مقبول ہوئ تھی۔ بالکل اسی طرح آپ نے 1951میں لياقت علی خان کے قتل سے لے کر 2007 ميں بے نظير بھٹو کے قتل تک پاکستان میں پيش آنے والے تمام واقعات کا ذمہ دار امريکہ کو قرار ديا ہے۔
آپ نے جس طرح پاکستان کے سارے مساہل کا ذمہ دار امريکہ کو قرار ديا ہے اس کی روشنی ميں پاکستانی معاشرہ اپنی تمام ذمہ داريوں سے مکمل آزاد ہے کيونکہ ہر مسلۓ کا آغاز اور اختتام امريکہ پر ہوتا ہے۔ نہ ہی ہميں سياسی ڈھانچے کو تبديل کرنے کی ضرورت ہے اور نہ ہی راۓ عامہ کے ذريعے بہتر ليڈرشپ کے حصول کی کوششيں کرنی چاہيے اور نہ ہی پاکستان کے سياسی ليڈروں اور سياسی جماعتوں کے منشوروں کو زير بحث لانا چاہيے کيونکہ سب کچھ تو بقول آپ کے امريکہ کے ہاتھ ميں ہے۔
آپکی تنقيد سے مجھے کوئ حيرت نہيں ہوئ۔ بدقسمتی سے کچھ لوگوں کی اجتماعی سوچ يہی ہوتی ہے کہ جو بھی متضاد نقطہ نظر رکھتا ہے اسے غدار قرار دے ديا جاۓ۔ شايد اعداد وشمار کی روشنی ميں مثبت بحث کرنے کے مقابلے ميں جذباتی تنقيد کرنا آسان کام ہے۔
کجھ باتوں کی وضاحت کرتا چلوں۔
ميں نے اس حقيقت سے انکار نہيں کيا کہ ميں يو – ايس – اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کے ليے کام کرتا ہوں بلکہ ميں نے اپنی پوسٹ کے آغاز ميں اپنی وابستگی واضح کی ہے۔
آپکے مطابق ميں ڈالرز کی کمائ کے ليے امريکی آقاؤں کی خدمت کر رہا ہوں۔ آپ کی اطلاع کے ليے عرض ہے کہ يو- ايس – اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ ميں کام کرنے کے ليے جو تنخواہ مجھے ملتی ہے وہ اس سے کہيں کم ہے جو مجھے امريکہ ميں کسی نجی کمپنی ميں کام کرنے کے عوض ملتی اور ميرے پاس اس کے مواقع موجود تھے ليکن ميں سمجھتا ہوں کہ ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم ميں کام کر کے مجھے اس بات کا موقع مل رہا ہے کہ ميں دوسرے فريق یعنی امريکہ کا نقطہ نظر بھی جان سکوں اور اپنے ہم وطنوں کو اس سے آگاہ کر سکوں۔ آپ اور ميں اچھی طرح سے جانتے ہيں کہ پاکستان ميں ہر سطح پر امريکہ کے خلاف انتہائ شديد جذبات پاۓ جاتے ہيں اس کی بنيادی وجہ انٹرنيٹ پر امريکہ کے بارے ميں بے بنياد جذباتی مواد ہے۔ ليکن يہ ميرا اپنا نقطہ نظر ہے کہ ہميشہ تصوير کے دو رخ ہوتے ہيں اور جب تک جذبات سے ہٹ کر دونوں فريقين کے نقطہ نظر کو نہ سمجھا جاۓ اس وقت تک کسی بھی معاملے کو سلجھايا نہيں جا سکتا۔ ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم کے ممبر کی حيثيت سے مجھے يہ موقع ملتا ہے کہ ميں مختلف فورمز پر اہم موضوعات کے حوالے سے اپنے ہم وطنوں کے الزامات، تحفظات اور انکی شکايات امريکی حکام تک پہنچاؤں اور ان کا موقف حاصل کر کے آپ کے سوالوں کا جواب دوں۔ مقصد آپ کو قائل کرنا نہيں بلکہ آپ کو دوسرے فريق کے نقطہ نظر سے آگاہ کرنا ہے تا کہ آپ حقائق کی روشنی ميں اپنی راۓ قائم کر سکيں۔کيا يہ فعل "غداری" کے زمرے ميں آتا ہے؟
ميں نے يہ کبھی دعوی نہيں کيا کہ امريکی حکومت اور اس کی خارجہ پاليسيوں پر "سب اچھا ہے" کی مہر لگائ جا سکتی ہے۔ ليکن کيا آپ جذبات کو بالاۓ طاق رکھ کر يہی بات تسليم کر سکتے ہيں کہ دہشت گردی کے حوالے سے پاکستان کی سرحدوں کے اندر "سب اچھا نہيں ہے"؟
فواد– ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم– يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
http://usinfo.state.gov
Reply:
امریکہ نے خود ھی اپنے آپ کو بد نام
Replied by(
Noman)
Replied on (11/Apr/2008)
میرے بھائی فواد، اس مین ھم لوگون کی سوچ کا کوئی قصور نھین، امریکہ نے ھمارے یتنے مسعلون مین ٹانگ اڑائی ھے، بھٹو، ضیأ، وزیرستان، افغانستان ، لاپتہ افراد، ایٹمی دھماکہ، وغیرہ کے ھم کیا کھین ۔
بھر اوپر سے غلط وقت پر ملک کا دورہ، مشرف کی سرپرستی، میزائل حملے
امریکی خفیہ ایجنسیون نے خود اپنے ڈی کلاسیفیاڈ صفحون مین اس جیسی کئی سازشون کو مانا ھے۔
آپ امریکی پےرول پر ھو اور ان کی باتون پر سر ہلانا آپ کی مجبوری ھے لیکن ھماری نھین
امریکہ کو اگر اپنی سلامتی اور عزت پیاری ھے تو اس کیلیئے اچھا ھے کے پاکستان کے اندرونی معاملات مین ٹانگ اڑانا چھوڑ دے، ورنہ جلد ھی ھم اس کی ٹانگ توڑ کر اس کے ہاتھ مین پکڑا دین گے، انشأاللہ، جیسا ھم نے روس کے ساتھ کیا
Reply:
جواب
Replied by(
mnaveed)
Replied on (11/Apr/2008)
طالبان کے یہاں کوئی شریف بچہ پیدا ہو جائے تو بھی الزام امریکہ پر لگاتے ہیں۔
Reply:
فواد– ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم– يو ايس اس
محترم،
آپکی اس راۓ کی بدولت ميں يو – ايس – اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ ميں ايک سينير امريکی اہلکار سے لگائ ہوئ شرط ہار گيا۔
کل صبح جب کراچی کے افسوس ناک حالات سے پريشان ہو کر ميں کراچی ميں مقيم اپنے دوستوں اور رشتہ داروں کو دھڑا دھڑ فون کر رہا تھا تو اس امريکی اہلکار نے ميری بے چينی کی وجہ پوچھی۔ جب ميں نے اس کو جيو پر براہراست نشريات دکھائيں تو اس نے ميرے ساتھ شرط لگائ کہ تم ديکھ لينا کہ بالواسطہ يا بلاواسطہ اس مسلۓ ميں بھی امريکہ کو ملوث کر ديا جاۓ گا۔ حالانکہ ميں پرزور طور پر اصرار کرتا رہا کہ يہ ہر لحاظ سے پاکستان کا اندرونی مسلہ ہے اور کم ازکم اس مسلۓ ميں امريکہ پر الزام نہيں لگايا جاۓ گا۔ مگر ميرے امريکی دوست اپنے دعوے ميں سچ ثابت ہو گۓ۔
حقيقت يہی ہے کہ آپ اردو کے کسی بھی فورم پر پاکستان کے کسی بھی اندرونی يا بيرونی مسلۓ پر ہونے والی بحث کو ديکھ ليں، ہر جگہ امريکہ ہی کو مورد الزام ٹھہرايا جاتا ہے۔ کيا يہ محض ايک "اتفاق" ہے يا ايک مخصوص اجتماعی سوچ کی غمازی کرتا ہے جس کے مطابق پاکستان کے تمام مسائل کا ذمہ دار امريکہ ہے؟
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
http://usinfo.state.gov