Foster Learning Pakistan
اسماء طارق
گجرات
کہانی کچھ یوں ہے کہ زندگی میں آرام سے نہ بیٹھنا پسندیدہ مشغلہ
ہے اور میں نے تو یونیورسٹی بھی اسی غرض سے جوائن کی تھی کہ رُلنا ہے بس پھر اللہ نے
یہ خواہش فوراً قبول کرلی اور نتیجتاً ابھی تک رُل رہے ہیں مگر مذاق سے ہٹ کر جو زندگی
میں رُلا نہیں اس نے کچھ سیکھا نہیں.. میری عادت ہے کہ میں سارے دن کی ای میل صبح دیکھتی
ہوں تاکہ اندازہ ہوسکے کہ آج کیا کیا کرنا ہے ایسے میں فوسٹر فارم مل گیا، اوپن کرلیا
تو پتہ چلا کہ زندگی میں کوئی اپنے علاوہ بھی اپنے متعلق سنجیدہ ہے.....اپلائی کردیا..
اپلیکیشن سے لے کر انٹرویو تک بس میرے متعلق ہی بات ہوئی کہ میں کیا کرنا چاہتی ہوں
جو سوچ میں ڈالنے والا تھا.. پہلے دن کاپی پنسل لیے کلاس میں داخل ہوئی مگر کیا اس
کی تو ضرورت ہی نہیں... وہاں تو آپ نے ایک دوسرے سے سیکھنا ہے... میرا زندگی کا ڈر
ہجوم رہا ہے... لوگوں سے بات کرنے سے بچنا میرے پسندیدہ کھیل ہے....مگر میں ہی اب یہ
کہتی ہوں،
میں کیسے گفتگو سے غیر کو اپنا بناتا ہوں، ادھر آؤ، یہاں بیٹھو
تمھیں جادو سکھاتاہوں
.یہ اعتماد ہے جو میں نے خود میں پیدا کیا ہے... مگر اس میں فوسٹر
کا بڑا ہاتھ ہے.. جو آپ کو بولنا سکھاتا ہے، کھوجنا سیکھاتا ہے.. جب آپ ایک جیسا سوچنے
اور ذہن رکھنے والوں میں بیٹھتے ہیں جہاں آپ کو پتا ہے کہ کوئی آپ کو جج نہیں کرنے
والا.. کوئی آپ پر ہنسنے نہیں والا تو آپ نے بے خوف خطر اپنی صلاحیتوں کا اظہار کرتے
ہیں اور سیکھتے ہیں.. اللہ تعالیٰ نے سب کو بےشمار صلاحیتوں سے نوازا ہے... بس معاشرتی
دباؤ کی وجہ سے ہم ان کو نکھار نہیں پاتے اور لوگ کیا کہیں گے کہ ڈر سے آہیں بھرتے
رہتے ہیں.. کبھی زندگی میں خواب تھا جیسے میں کسی کی کتاب پڑھتی ہوں کاش کبھی
کوئی میری لکھی بھی پڑھے.... فوسٹر سے سیکھا کہ فیصلہ لینا ہے.. اور وہ ایک لمحے کا
فیصلہ تھا کہ مجھے اپنی پہلی کمائی سے کوئی سوٹ بوٹ نہیں لینے بلکے کتاب چھپوانی ہے
اور وہ خواب آس کی صورت میں حقیقت بنا..
Foster Learning Pakistan Program
لاہور کے ایک نوجوان کی سازش ہے جسے بیٹھے بٹھائے جانے کیا دھن
سوجھی اور اس نے طے کر لیا کہ اب چند ہزار کی نوکری کےلیے مالک کی باتیں نہیں سننی...صبح
شام گدھے کی طرح کام نہیں کرنا.. بلکے کچھ ایسا کرنا ہے جس سے کسی کو حقیقی معنوں میں
فائدہ بھی ملے.. اب نوجوانوں کو نوکری کی بجائے اپنے کام کرنے کےلیے تیار کرنا ہے...
انہیں اپنی اہمیت کا احساس دلانا ہے....اور انہوں نے خالی جیب لیے لیہ سے اس سفر کا
آغاز کیا اور اسے تمام مشکلات کے باوجود کامیابی سے مکمل کیا...
یوں یہ سفر ایک شہر سے شروع ہوکر 18 شہروں تک پہنچا جہاں کئی سو
سٹارٹ اپ شروع ہوئے اور ہزاروں بچے ایک نئ سوچ کے ساتھ زندگی کے میدان میں نکلے...
فوسٹر پروگرام میں جہاں نوجوان کی صلاحیتوں کو نکھارا جاتا ہے وہیں انہیں اپنے پیروں
پر چلنا سیکھایا جاتا ہے.... جہاں صرف پڑھا ہی نہیں جاتا بلکے اسے عملی طور پر پروجیکٹ
کے ذریعے آزمایا بھی جاتا ہے....فوسٹر پاکستان پروگرام، پاکستان بھر میں یونیورسٹی
طالب-علموں کی عملی تربیت کا بیڑا اٹھائے ہوئے ہے جس کا مقصد نوجوانوں کو اپنے پیروں
پر کھڑا کرنا اور انہیں اس قابل بنانا ہے کہ وہ اپنے اور اپنے معاشرے کی بہتری کا بیڑا
اٹھا سکیں... کیونکہ صرف ڈگریاں اکٹھا کرنا ہی سب کچھ نہیں ہے..
|