"Let there arise out of you a band of people inviting to all that is good enjoining
what is right and forbidding what is wrong; they are the ones to attain felicity".
(surah Al-Imran,ayat-104)
Latest Top 3
No Article has been posted in last 30 days
Views: 3719
Replies: 0
Share with Friend
Post Comment
لال مسجد کے خوفناک قتل عام میں کیمیائی ھتھیاروں کا استمعال کیا گیا۔ جمعہ 27 جولائی 2007 -------------------------------------------------------------------------------- اسلام آباد(آن لائن)وفاقی وزیر مذہبی امور زکوٰة و عشر اعجاز الحق نے کہا ہے کہ انہوں نے لال مسجد آپریشن میں فاسفورس بموں کے استعمال کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی بلکہ ان کی گفتگو کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔ جاری بیان میں وفاقی وزیر نے کہا کہ گزشتہ روز لال مسجد میں نماز عصر کی ادائیگی کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے یہ کہاتھا کہ لال مسجد کے اندر سے گھریلو ساختہ فاسفورس برآمد ہوا تھا جو وہاں موجود مزاحمت کاروں کے پاس تھا ۔ انہوں نے ایسی کوئی بات نہیں کی کہ آپریشن کے دوران فورسز نے فاسفورس بم استعمال کئے ہوں بلکہ ان کی گفتگو کو الٹ پیش کیاگیا۔ 01 اگست 2007 اسلام آباد( خبر نگار) سانحہ لال مسجد، جامعہ حفصہ ميں شہيد ہونيوالے افراد کی لاشوں کو ٹھکانے لگانے يا ان کو مارنے کيلئے فاسفورس کيميکل کے استعمال کا انکشاف ہوا ہے جس سے قبرستان ميں تابوتوں سے جلی اور گلی ہوئی لاشيں دیکھی گئی ہيں تابوتوں اور قبروں کے اندر بيٹھنے والی مکھيوں کو مرے ہوئے اور بيٹھنے پر مر جاتے ہوئے ديکھا گيا ہے حکومتی ذمہ داران کا موقف ہے کہ لاشوں کو محفوظ اور بدبو سے بچانے کيلئے جو کيميکل استعمال کيا گيا ہے اس سے مکھياں مری ہيں گزشتہ روز جب اسلام آباد انتظاميہ سانحہ لال مسجد، جامعہ حفصہ کے شکار طلباء ، افراد کی لاشيں H-11 قبرستان سے نکالی جا رہی تھیں تو لاشيں جلی ہوئی اور گلی ہوئی تھیں ان تابوتوں کے اندر اور قبروں ميں ہزاروں مکھياں مری ہوئی تھیں لاشوں کے ورثاء نے موجود ميڈيا کو يہ صورتحال دکھائی اور حکومت پر الزام لگايا کہ اس نے لال مسجد اور جامعہ حفصہ کے اندر فاسفورس بم استعمال کئے ہيں۔ انہوں نے بتايا کہ جو مکھياں اب بھی ادھر بيٹھ رہی ہيں وہ تھوڑی دير بعد مر جاتی ہيں ان کا الزام تھا کہ پھر لاشوں کو ناقابل شناخت بنانے اور گوشت کو گلنے کيلئے کوئی کيميکل استعمال کيا گيا ہے ورثاء نے چيف جسٹس آف پاکستان سے اس کا نوٹس لينے کی اپيل کی۔ جب موقع پر موجود حکومتی ذمہ داران سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ ان کا اندازہ ہے کہ لاشوں کو بدبو اور محفوظ کرنے کيلئے کوئی کيميکل استعمال کيا گيا ہو گا جس سے مکھياں مر رہی ہيں۔ جب ميڈيا نے خود قبروں کے اندر تہہ ميں ديکھا تو وہاں مکھيوں کے مرنے کی تہہ ديکھی جا سکتی تھی۔ دريں اثناء اسلام آباد انتظاميہ نے سانحہ لال مسجد و جامعہ حفصہ ميں شہيد ہونيوالے سات افراد کی لاشيں ان کے ورثاء کے حوالے کر دی ہيں جو وہ اپنے اپنے علاقوں ميں لے گئے ہيں يا انہوں نے H-11 قبرستان ميں ہی قبر ميں رہنے دينے کو ترجيح دی ہے گزشتہ روز رحمن علی ايبٹ آباد، عبداللہ شہزاد چارسدہ، عبدالرحمن راولپنڈی، مصباح اللہ چارسدہ، امين اللہ صوابی کی لاشيں ان کے ورثاء کے حوالے کر دی گئی ہيں ان کے ورثاء نے متذکرہ بالا لاشيں وصول کر لی ہيں ان ميں يار بادشاہ اور جمیل بادشاہ جن کا تعلق مہمند ايجنسی سے ہے بھی شامل ہيں۔ ايبٹ آباد سے تعلق رکھنے والے محمد زاہد کی قبر کو اس کے ورثاء نے نہيں کھلوايا بلکہ قبر پر اکتفا کرکے اسے ادھر ہی رہنے دیا ہے جبکہ متذکرہ بالا باقی لاشوں کے ورثاء نے ناقابل شناخت لاشوں کو حکومتی يقين دہانی کہ انہی کے پياروں کی لاشيں ہيں پر وصول کر ليا ہے۔ جبکہ لال مسجد کے معزول خطيب مولانا عبدالعزيز کے عزيزوں مولانا انعام اللہ اور عطاء محمد کی ميتيں ناقابل شناخت اور گوشت کے لوتھڑوں کی وجہ سے ان کے ورثاء نے لاشيں وصول کرنے سے انکار کر دیا ہے اور کہا ہے کہ حکومت کے ڈی اين اے رپورٹ پر انہيں اعتماد نہيں آزادانہ ڈی اين اے ٹيسٹ کيلئے وہ سپريم کورٹ سے رجوع کريں گے۔ مولانا عبدالعزيز اور علامہ عبدالرشيد غازی کے ماموں زاد عطاء محمد اور پھوپھی زاد مولانا انعام اللہ کی قبريں کھودی گئیں تو ان کے عزيزوں عثمان مزاری اور ديگر موجود تھے مولانا انعام اللہ کی مبينہ قبر ميں تابوت ميں گوشت کے تين ٹکڑے الگ الگ پڑے تھے تابوت ميں کم از کم تين انچ تک پانی کھڑا تھا جس ميں خون بھی ملا ہوا نظر آرہا تھا چہرے يا کسی جگہ سے اس کی شناخت ممکن نہ تھی اس پر ورثاء نے کہا کہ يہ ان کے عزيز کی لاش نہيں ہے ان کی اطلاع کے مطابق وہ زندہ گرفتار ہوئے تھے ان کو غلط لاش دے کر خاموش کروایا جا رہا ہے اس لئے ہم يہ لاش نہيں ليں گے اسی طرح عطاء محمد کی قبر کھودی گئی تو اس تابوت ميں ايک سر، ايک بازو اور گوشت کے کچھ ٹکڑے تھے وہ لاش ورثاء نے وصول کرنے سے انکار کر ديا۔ اس کے بعد دونوں لاشيں انہی قبروں ميں دفن کر دی گئیں۔ 03 جون 2008 لال مسجد پر فاسفورس بم استعمال کیے گئے جو کہ انتہائی ظالمانہ حرکت تھی اور جس کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ نہ صرف ان کا مواخذہ ہونا چاہیے بلکہ ان پر مقدمہ بھی چلنا چاہیے۔ جنرل کیانی
|
No replies/comments found for this voice
|