Reply:
ليبيا تيل
بعض راۓ دہندگان کی راۓ کے مطابق اگر ليبيا میں موجودہ صورت حال کا محرک محض امريکہ کا مسلم ممالک کے وسائل پر قبضے کا ديرينہ خواب ہے تو پھر خطے کے مسلم ممالک امريکی حکومت کی کوششوں کی حمايت کيوں کر رہے ہيں؟ اور اگر اس کا جواب وہی گھسا پٹا نظريہ ہے کہ تمام مسلمان حکمران امريکہ کی کٹھپتلياں ہيں تو پھر ميرا سوال يہ ہے کہ امريکی حکومت اپنی ان کٹھ پتليوں کے خلاف عوامی ردعمل کو بڑھتا ہوا کيوں ديکھنا چاہے گي؟
اس طرح کے سازشی نظريات اور دلائل جو ايک دوسرے کی نفی کرتے ہيں ان کی بنيادی منطق اور سوچ پر صرف حيرت کا اظہار ہی کيا جا سکتا ہے۔
امريکی حکومت کے پاس نہ تو اتنے وسائل ہيں اور نہ ہی خواہش کہ وہ ہزاروں ميل دور ممالک ميں بڑے پيمانے پر عوامی ريليوں اور احتجاجی مظاہروں کو کنٹرول کر سکے يا ان کا موجب بنے۔
امريکہ کے عرب کے تيل پر انحصار کے غلط تاثر کے حوالے سے اعداد وشمار ميں اس فورم پر پيش کر چکا ہوں۔ 1973 سے 2007 کے درميانی عرصے ميں امريکہ نے تيل کی مجموعی درآمد کا 47 فيصد حصہ مغربی ممالک سے درآمد کيا جو کہ امريکہ ميں تيل کے استعمال کا 20 فيصد ہے۔ اسی عرصے ميں 34 فيصد افريقہ، يورپ اور سابق سوويت يونين سے درآمد کيا گيا جو کہ امريکہ ميں تيل کے استعمال کا 15 فيصد بنتا ہے۔ گلف ممالک سے درآمد کردہ تيل کا تناسب صرف 19 فيصد رہا جو کہ مجموعی استعمال کا محض 8 فيصد ہے۔
اگر امريکہ مسلم ممالک سے تيل کی چوری ميں ملوث ہے تو اس صورت ميں تو امريکہ ميں مقيم باشندوں کو سستے تيل کے مزے لوٹنے چائيے ليکن حقيقت يہ ہے تيل کے عالمی بحران سےدنيا کے ديگر ممالک کی طرح امريکی شہری بھی بری طرح سےمتاثر ہوتے ہيں۔
ذوالفقار – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
|