کوئی مذہب نہیں
لوگو! کیا تم نے اُن کی تاریخ نہیں پڑھی جن کے ماضی میں
اندھیروں کے سوا کچھ نہیں ، جن کی گلیوں میں دلدل اور کیچڑ کے سوا کچھ دکھائی نہیں
دیتا تھا، جو برس ہا برس سے آپس میں لڑتے آرہے تھے، جن کی زندگی کا مقصد دوسروں کو محکوم بنانے اور تباہی وبربادی
کے سوا کچھ نہیں تھا۔ مگر پھر کسی عقل والے نے اُنہیں سمجھایا :
"او عقل کے اندھوں! کب تک ایسے لڑتے رہوگے"؟
لڑنے والوں نے جواب دیا:
"مخالف کا مٹنے ہی ہمیں طاقت سے ہمکنار کر سکتا
ہے"۔
"مگر میرےپاس ایک ایسی تجویز ہے اگر تم اُس پر عمل کرو
تو لڑے بغیر طاقت ور ہو سکتے ہو"۔
لوگوں نے حیرانی سے دانشور سے پوچھا :
"آخرایسی کو ن
سی طاقت ہے"؟
دانشور کا جواب یک لفظی تھا:
"مذہب"۔
دانشور نے وضاحت طلب چہروں کو پڑھتے ہوئے مزید وضاحت کرتے
ہوئے کہا:
"ایک ایسی چیز جو
برس ہا برس سے گرم اس قتل وغارت گری کے بازار کو ٹھنڈا کرتے ہوئے تمہیں ایک دوسرے کے ساتھ جوڑ
سکتی ہے وہ صرف اور صرف مذہب ہے اس کے سوا کوئی قدر تم میں مشترک نہیں ۔ تم صرف اس
قدر کو اپنا لو ۔۔۔۔۔میں تمہیں یقین دہانی کراتا ہوں۔۔۔یہاں تم ایک گروہ پر
حکمرانی کے لیے لڑ رہے ہو۔۔۔۔۔۔وہاں پوری دنیا تمہاری غلامی میں آجائے گی"۔
تھے تو انسانی خون کے پیاسے مگر عقل والے کی بات اُن کے پل
پڑ گئی۔ یورپ کے اس عمل کے جو نتائج برآمد ہوئے وہ ہم سب کے سامنے ہیں ۔ وہاں امن
و سکون، عدل وانصاف اور ترقی کا معیار ایسا ہے کہ ہر کوئی یورپ جانے کا خواب سجائے
پھرتا ہے۔ آج آپ کو یورپ کی سرحدوں پر کوئی بھاری نفری نظر نہیں آئے گی سوائے ایک
سرحد کو دوسرے کی حد سے جداکرتی لائن کے۔یورپ والوں نے ابھی مذہب سے صرف ایک ہونا
سیکھا ہے اور و ہ دنیا پر حکمرانی کر رہے ہیں۔
اب اسلامی دنیا کا حال بھی
دیکھ لیں ۔ جو چیز ہمیں ایک کرسکتی تھی ہم نے اُس کو فہرست میں جگہ ہی
دوسرے نمبر پر دی۔ پہلے نمبر پر رکھا مفادات کو جس ملک سے ہمیں زیادہ مفاد ملا ہم
اُس کے ہوگئے۔ آج ہم بات کرتے ہیں کہ اس
وقت اسلام اگر اپنی اصلی صور ت میں کسی ملک میں رائج ہے تو وہ سعودی عرب ہے ۔ جو
کہ محض ایک گمان کے سوا کچھ نہیں۔ ہم اسلام کی جو تصویر سیرتِ نبویﷺ اور حضراتِ
صحابہ کی زندگیوں کو سامنے رکھتے ہوئے بناتے ہیں یہ اس کے بالکل برعکس ہے۔ ویسا
اسلام آج عیش وعشرت کی زندگی گزارتے عربوں کی زندگیوں میں بالکل نہیں ہے جس کی سب
بڑی مثال برس ہا برس سے سعودی عر ب میں قائم بادشاہت ہے۔ آج سعودی عرب مذہب کے آڑ
میں اپنی ذاتی دشمنیاں نمٹانے کے لیے کئی اسلامی ممالک کو استعمال کررہا ہے اور وہ
ملک محض اپنے مفادات کے پیشِ نظر ایک کٹ پتلی کا کردار نبھا رہے ہیں۔ جو بھی عربوں
کی سازش کے خلاف آواز اُٹھاتا ہے اُس کا
منہ پیسوں اور تیل سے بند کر دیا جاتا ہے۔ سعودی عرب سے وفاداری کی سب سے بڑی مثال
پاکستان کی ۔ پاکستا ن کے سعودی عرب سے
تعلقات مفادات کی بنا پر ہیں مذہب بچارا تو یونہی بدنام ہے۔ اگراسلامی ممالک کےآپس
میں تعلقات مذہب کی بنیاد پر ہوتے تو عراق، شام، مصر، یمن اور فلسطین کے مسلمان
ایسے ہی لُٹتے ، اُن کی عزتوں کوایسے ہی اُچھالا جاتا، اُن کے گھر یونہی تاراج
ہوتے ، ماؤں کے لعل اور بہنوں کے سہوگ یونہی برباد ہوتے ؟؟؟؟
آج برما کے مسلمانوں پر ٹوٹتی قیامت اور عالم اسلام کی
خاموشی کو دیکھتے ہوئے بھی آپ کو سمجھ نہیں آتی کہ اسلامی ممالک کے درمیان مذہب
کچھ اہمیت نہیں رکھتا ہر ملک کے اپنے اپنے مفادات ہیں جن کو دیکھتے ہوئے وہ دوسرے
ممالک کے ساتھ کھڑا ہوتاہے۔
|