This story's theme was very non-sensing and away from the real moral life, because i still remember another story, where one pious man one's think the same way and tried to challange the God and thought he will sit down and wait for Allah to deliver him the Rozi, but he ends up starving and angle advissing him that he has to work to get the Rozi.
Reply:
تیسرا کتا
Replied by(
barmala)
Replied on (4/Aug/2008)
جاوید صاحب!فارسی حکایات کا مرکزی خیال لے کر ایک نءی کہانی تخلیق دینے کا ہنر آپ نے سیکھا ہے اور پھر اس ہنر کو ذریعہ معاش بھی بنا لیا ہے تو آپ کا ان لوگوں کے متعلق کیا خیال ہے جو سعدی اور رومی کی حکایتوں کے ہیرو ہوتے ہیں۔آپ نے سخی بزنس مین کا تذکرہ کیا کوءی ایک سکھی بزنس مین ایسا ہو جو کسی درویش سے متاثر یا اس کا معتقد نہ ہو۔ حرف فروخت کرتے کرتے آپ حاکایات بھی فروخت کرنے لگے ہیں شاید آپ کو علم نہیں کہ سود کی طرح خدا کے محبوب بندوں کی مخالفت کرنے والا بھی خدا سے جنگ کا مرتکب ٹہرتا ہے۔ آپ سے ہمدردی کے طور پر کہتا ہوں کہ اپنے ان خیالات اور الفاظ پر خدا سے معافی طلب کریں خدا نخواستہ کہیں عتاب کی زد میں نہ آ جاءیں اور اپنی روزی روٹی کے لیے درویشوں کو چھوڑ کر دیگر موضوعات پر ہی قناعت فرماءیے۔
Reply:
جاوید صاحب!ذرا سنبھل کر
Replied by(
barmala)
Replied on (3/Aug/2008)
آپ نے جس انداز میں یہ واقعہ لکھا ہے ممکن ہے اس سے آپ کی شوکتِ تحریر میں اضافہ ہو مگر یہ جو آپ نے درویشوں کے لءے بے ہنر اور نکمے کا لفظ استعمال کیا ہے وہ انتہاءی خطرناک ہے۔درویش نکما ہوتا ہے نہ بے ہنر اور نہ ہی بھکاری بلکہ اس کے طفیل اللہ ہزاروں کےپیٹ بھرتا ہے۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ اس کی دید کو بصارت کافی نہیں بصیرت بھی درکار ہے۔میں کیا کہوں آپ شکست خوردہ لوگوں کو درویش سمجھ لیں تو کس کا قصور ہے۔آج بھی اگر آپ کو شہرت اور دولت کے حصول کی دوڑ سے فرصت ملے تو کسی درویش کا دسترخوان دیکھ لیجءے بلا شبہ سینکڑوں لوگ وہاں صبح و شام شکم پری کرتے ہیں اور درویش اخبار میں اپنا نام اور تصویر نھی نہیں چھپواتا۔سخی بزنس مین جو ٹیکس اور بجلی کی چوری کرکے اور غریبوں کا استحصال کر کے سخاوت کرتا ہے اور درویش کے برابر کیسے ہو سکتا ہے۔ آپ بھی ایم پی تھری کی مار کھا گءے برادر۔