جس دن یوسف رظا گیلانی نے حلف اٹھایا تھا اسی دن جاوید چوہدری نے دو تین دن مسلسل ان لوگون کے خلاف کالم لکھے تھے جو او کے ساتھ اپنے تعلققت کا ذکر کرتے تھے، یہ الگ بات ھے کہ ان تنقیدی کالموں کے سلسلے کے آخری کالم مین جاوید بھائی ے اپنے تعلقات کا ذکر بھی کر دیا تھا۔
مین پہلے جاوید کا بھت بڑا فین تھا، ابھی بھی ھون لیکن ایک دن مین نے انکے کالموں کا مجموعہ ایک ھی نشست مین پڑھ لیا اور اس دن مجھے پتہ چلا کہ اگر انکے کالمون کو ٹریک کیا جائے تو ایک دن وہ جو با کہ رھے ھوتے ھین اگلے دس بارہ دن بعد وہ خود کر رھے ھوتے ھین
لیکن اگر انکے کالم ڈے ٹو ڈے بیسس پر پڑھے جائی تو ان اکثر آپ کو لگے گا کہ ان سے اچھا سوشلسٹ کالم نگار نھین ھے
کالم نگار کو کس بات کا افسوس ہوا؟
کالم نگار کو اس بات کا افسوس ہوا کہ لوگوں کہ پاءو میں چپلیں بھی نہ تھیں۔(ہاتھوں میں تھیں)
منسٹر نے سیلاب زدگان کے دکھ کا مداوا کس طرح کیا؟۔
این آر او زدگان سے اتحاد اور دوستی کرنے والے منسٹر نے سیلاب زدگان کو ریلیف مہیا کرنے کے لیے احکامات جاری کءے۔(حسب معمول)
کالم نگار نے مصیبت زدگان کے لیے کیا کیا؟
اس کا جواب کالم میں نہیں لیکن ظن(زن نہیں) کہتا ہے کہ اُس نے ہیلی کاپٹر میں بیٹھتے ہی اپنے جوتے صاف کیے ہونگے اور پھر اپنے کالم کا عنوان سوچا ہوگا جس کے اسے اچھے خاصے پیسے ملتے ہیں۔
ایسے کالمز سے سماج کو کیا فاءدہ ہوتا ہے؟۔
اخباری صنعت سے لاکھوں افراد کا روزگار وابستہ ہے۔
Reply:
مشق
Replied by(
barmala)
Replied on (11/Aug/2008)
اس کالم سے ہمیں کیا سبق ملتا ہے ؟۔
اس کالم سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ اگر چیف منسٹر صحافی کو اپنے ساتھ لے جاءے تو وہ یعنی منسٹر اچھا ایڈمنسٹریٹر اور سیاست دان بن سکتا ہے۔
کالم نگار کو چیف منسٹر کے اسٹاف نے کیوں جگایا؟۔
اس لءے کہ قوم کی طرح کالم نگار بھی سب کچھ بیچ باچ کر سو رہا تھا اور عام آدمی کے بس میں نہ تھا کہ وہ اُسے اٹھا سکتا۔
آپ کے خیال میں اس کالم کا عنوان کیا ہونا چاہیے؟۔
ہمارے خیال میں اس کالم کا عنوان "دیکھو میری اڑان"یا پھر ہیلی کاپٹر کی سیر ہونا چاہیے۔
کالم نگار اس کالم کے ذریعے کیا پیغام دینا چاہتا ہے؟۔
کالم نگار یہ پیغام دینا چاہتا ہے کہ جو وزیر مشیر مجھے اپنے ساتھ دورے پر لے جاءے گا وہ دونوں جگ میں سکھ پاءے گا۔