عرفان بھاءی!آپ کی یہ بات درست کہ وہ آخری مکا نہ چلا سکا مگر اس میں جمہوریت کا کوءی کمال نہیں کہ فوج نے اس کا ساتھ مزید دینے سے انکار کر دیا اور وہ معذور سا ہو گیا۔ یہ جمہوریت کی قوت کی علامت نہیں ہے بلکہ یہ سب کچھ وہی ہوا جو ایوب،یحیٰ اور ضیاء کے ساتھ ہوا تھا،یعنی اپنے ہی ساتھیوں کی جانب سے دھکا۔۔۔آپ یقینا اتفاق کرینگے کہ اگر فوج مشرف کا ساتھ دیتی تو صورتحال تصادم کی ضرور ہو سکتی تھی اتنی یکطرفہ ہر گز نہ لوتی۔۔
ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ وہ صرف ملک پر ہی نہیں فوج پر بھی قابض تھا اور فوج ماضی میں بھی اپنے قابضین سے پیچھا چھڑاتی آءی ہے۔ہاں! اس بار کلیتا جمہریت کا کاندھا استعمال کیا گیا ہے۔جمہویرت کا مکا اُس وقت لگے گا جب ججز بحال ہونگے اوراس کا کوءی امکان نہیں۔کیوں؟۔۔۔۔
Reply:
اتنے سیئر صحافی کو اسطرح کا عنوا
Replied by(
Noman)
Replied on (20/Aug/2008)
کبھی کبھی تو ایسا لگتا ھے کہ آپ مشرف ملعون سے کوئی ذاتی چپقلش نکال رھے ھین، مرے ھوئے کو کیا مارنا، اب اگر آپ بھی اس کو کمزور سمجھ کر اسی رعونت سے بات کرین گے تو آپ مین اور اس مین کیا فرق رہ جائے گا اور ویسے بھی مشرف کا ایک پچھلا مکا ھی نھین سنبھل رھا، چیف جسٹس والا، نئے کو تو چھوڑٰئیے۔
لیکن اللہ ھم سب کو فتح کت نشے مین فرعون بننے سے بچائے