ایک دفعہ میں ڈاکٹر اسرار اھمداور ڈاکٹر ذاکر نائیک کا یک پروگرام دیکھ رھا تھا اس میں وہ بھی کچھ اسی طرح کی بات کر رھے تھے، انھوں نے مسلمانوں کے زوال کی دو میں وجوہات بیان کیں جو کچھ یوں تھیں،
1۔مسلمان آجکل (شاید تبلیغی اجتماع) والے صرف امر بلمعروف(اچھائی کا حکم دو) کا حکم تو لوگوں تک پہچاتے ھین لیکن نہی عن المنکر (یعنی برائی سے منع کرو/روکو) کا نھین کہتے حالانکہ قرآن میں جہان بھی ام بلمعرف کا کہا گیا ھے وہیں نہی عن المنکر کا بھی کہا گیا ھے اور کوئی بھی ایک جگہ قرآن میں ایسی نھین ھے جہان صرف امر بلمعروف کا کہا گیا ھو۔ اصل جھگڑا ھی نھین عن المنکر سے ھے، تبلیغی جماعت والوں ک شاید اسی وجہ سے ھر جگہ جانے کا ویزہ بھی آرام سے مل جاتا ھے کیونکہ وہ صرف اچھائی کا حکم دیتے ھین جو سب کے فائدے میں
ھے مطلب اس سے کسی کو بھی پروبلم نھیں ھے۔ اگر یہ
لوگ جا کر لوگوں کو برائی سے روکنا شروع کر دیں تو ان کا
انجام بھی لال مسجد والوں کیطرح ھو اور ان پر بھی باقیوں کیطرح پابندیاں ھوں
2۔ مسلمانوں کے زوال کی دوسری وجہ ڈاکٹر ذاکر نائیک نے بیان کی، ھمارا مدافعانہ طرز عمل دن بدن ھمیں پستی کی طرف پھینک رھا ھے، ھم لوگ ہر الزام کی صفائی دینا شروع کر دیتے ھین جس سے ھم بیک فٹ پر آجاتے ھین۔
3۔ تیسری وجہ آپ کے کالم سے نمایاں ھے۔
Reply:
میرے دل کی آواز
Replied by(
Noman)
Replied on (23/Jan/2009)
مزا آگیا، یہ آرٹیکل ایسے لگتا ھے میں نے لکھا ھے، جزاک اللہ۔ یہی باتیں میں لوگوں کو اتنے عرصے سے کہ رھا ھوں۔ اللہ کرے مسلمانوں کی مہریں ہٹیں اور وہ یہ دیکھ سکیں۔