Reply:
Fawad – Digital Outreach Team – US State Departmen
اردو فورمز پر عام طور پر جو راۓ اور سازشی کہانياں پڑھنے کو ملتی ہیں اس کی بنياد غلط تاثر اور غلط فہمياں ہوتی ہیں جن کی تشہير ميڈيا کے کچھ عناصر کی جانب سے کی جاتی ہے۔
يہ بات سمجھ لينی چاہيے کہ کسی بھی فرد کی جانب سے انفرادی حیثيت ميں ديے گۓ بيانات يا تجاويز کسی بھی ايشو پر براہراست امريکی حکومت کی سرکاری پاليسی کی عکاس نہيں۔ کسی بيان يا غلط تناظر ميں بيان کے کسی حصے کی بنياد پر نتيجہ اخذ کرنا غلط اور غير منطقی ہے۔
اس ضمن ميں حامد مير کا حاليہ کالم، جس ميں انھوں نے يہ دعوی کيا ہے کہ امريکہ سال 2025 تک افغانستان ميں رہنے کا خواہ ہے۔ ان کے اس دعوی کی بنياد ايک ريٹائرڈ امريکی جرنل ڈيوڈ بارنو کا بيان ہے۔ امريکی سينٹ کی آرمڈ سروسز کميٹی کے سامنے ايک بيان ميں ڈيوڈ بارنو نے ايک حکمت عملی تجويز کی صورت ميں پيش کی جس کے مطابق ان کے خيال ميں امريکی فوج سال 2025 تک افغانستان ميں رہ سکتی ہے۔
ڈيوڈ بارنو کی رپورٹ آپ اس ويب لنک پر پڑھ سکتے ہيں۔
http://www.keepandshare.com/doc/view.php?id=1248166&da=y
يہ ايک شخص کی انفرادی راۓ ہے نا کہ امريکی حکومت کا پاليسی بيان۔ جہاں تک امريکی افواج کے افغانستان ميں قيام کا معاملہ ہے تو اس ضمن میں صدر اوبامہ کا ايک حاليہ انٹرويو ميں ديا گيا بيان
"ہم ايک جامع حکمت عملی چاہتے ہيں اور واپسی کی حکمت عملی لازمی ہے۔ يہ سوچ ضروری ہے کہ يہ ايشو طول نہ پکڑے"۔
اگر حامد مير واقعی اس بات پر يقين رکھتے ہیں کہ ڈيوڈ بارنو کی تجاويز اور خيالات امريکی حکومت کی سرکاری پاليسی کو ظاہر کرتے ہيں تو پھر اس معيار کے مطابق انھيں اس رپورٹ کے باقی حصوں کو بھی نظرانداز نہيں کرنا چاہيے کيونکہ اسی کو بنياد بنا کر انھوں نے اپنا مفروضہ پيش کيا ہے۔ ڈيوڈ بارنو نے پاکستان کے ليے بہترين صورت حال کے حوالے سے لکھا کہ
"ايک ديرپا پارٹنر کی حيثيت سے مستحکم اور معاشی امکانات سے مزين پاکستان جو امريکہ سے دوستانہ تعلقات اور دہشت گردوں کے ٹھکانوں سے پاک ہونے کے علاوہ اپنے ايٹمی اساسوں پر مکمل کنٹرول رکھتا ہو"۔ اس بيان کی روشنی ميں کيا حامد مير امريکہ کی پاکستان اور خاص طور پر ايٹمی اساسوں کے خلاف بے شمار سازشی کہانيوں پر نظر ثانی کرنے کو تيار ہيں؟
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ digitaloutreach@state.gov www.state.gov
|