عنوان - بے نظير کا قتل، سی آئ اے اور ڈيتھ سکواڈ
پاکستانی اخبارات ميں کئ رپورٹس اور کالمز ايک امريکی صحافی سی مور ہرش کے مبينہ بيان کو بنياد بنا کر تيار کیے گۓ ہيں۔
اگر آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ سی مور ہرش کا تجزيہ اور ان کے بيانات اتنے مستند ہيں کہ انھيں براہ راست "حقائق" کا درجہ ديا جا سکتا ہے تو پھر اس منطق کے تحت انصاف کا تقاضہ تو يہ ہے کہ آپ ان کے حاليہ بيان کو بھی اتنی ہی اہميت ديں۔
"امريکی نائب صدر ڈک چينی کی دسترس ميں کوئ قاتل گروہ نہيں ہے۔ ميں نہيں جانتا کہ رفيق ہريری اور بے نظير بھٹو کو کس نے قتل کيا۔ ميں نے اپنے انٹرويو ميں ايسی کوئ بات نہيں کہی جس سے يہ نتيجہ اخذ کيا جا سکے۔ کسی بھی صحافی نے مجھ سے ان الزامات کے بارے ميں سوال نہيں کيا۔ يہ ايک اور مثال ہے کہ کيسے بلاگز غلط اور بے سروپا کہانيوں کو لے کر تشہير شروع کر ديتے ہيں اور پروفيشنل صحافی بھی ان افواہوں کی تصديق کرنے کی بجاۓ ان کی تقليد شروع کر ديتے ہيں۔
"
سی مور ہرش نے اپنے مبينہ بيان پر سامنے آنے والی رپورٹوں کو "مکمل پاگل پن" قرار ديا۔
ميں يہ بات بھی واضح کرنا چاہتا ہوں کہ کم از کم ايک مستند پاکستانی اخبار ڈان نے اپنی غلطی کا اعتراف کر کے اس پر اپنی پيشمانی کا اظہار کيا۔
http://www.dawn.com/wps/wcm/connect/dawn-content-library/dawn/news/world/12-cheney-ordered-assassination-of-benazir-bhutto--bi-01
امريکی صحافی سی مور ہرش کا بيان بہت سی خبررساں ايجينسيوں کی ویب سائٹس پر موجود ہے۔
http://in.news.yahoo.com/139/20090519/874/twl-i-did-not-say-special-death-squad-ma.html
http://www.dailytimes.com.pk/default.asppage=2009/05/19/story_19-5-2009_pg7_4
http://corner.nationalreview.com/post/q=ZTM0NTVhNGVmODE0NmFlZmQ3Y2Q1Mzc2MDUzYmI3Y2U=
جہاں تک سياسی قتل کا تعلق ہے تو اس ضمن ميں آپ کی توجہ سال 1976 ميں امريکی صدر فورڈ کی جانب سے ايشو ہونے والے سرکاری حکم نامے 11905 کی جانب دلواؤں گا جس ميں امريکہ کی خارجہ ممالک ميں معلوماتی سرگرميوں کی وضاحت کر دی گئ ہے۔ "معلوماتی سرگرميوں پر قدغن" نامی سيکشن ميں امريکی صدر فورڈ نے سياسی قتل پر مکمل پابندی کا حکم نامی جاری کيا تھا۔ "سياسی قتل پر پابندی" کے سيکشن 5 جی ميں واضح درج ہے کہ "امريکی حکومت کا کوئ ملازم کسی بھی صورت ميں کسی سياسی قتل ميں اور کسی سياسی قتل کی سازش ميں شريک نہيں ہو گا۔"
سال 1976 سے ہر امريکی صدر نے صدر فورڈ کے "سياسی قتل پر پابندی" کے اس حکم نامے کو برقرار رکھا ہے۔
سال 1978 ميں صدر کارٹر نے اينٹلی جينس کے نظام کو ازسرنو تشکيل دينے کے ليے سرکاری حکم نامہ جاری کيا۔ اس حکم نامے کے سيکشن 503-2 ميں "سياسی قتل پر پابندی" کی شق کو برقرار رکھا گيا۔
سال 1981 ميں صدر ريگن نے سرکاری حکم نامہ 12333 جاری کيا جس ميں "سياسی قتل پر پابندی" کو برقرار رکھا گيا۔
http://www.fas.org/irp/crs/RS21037.pdf
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
Reply:
Fawad – Digital Outreach Team – US State Departmen
عنوان - بے نظير کا قتل، سی آئ اے اور ڈيتھ سکواڈ
سی – آئ – اے کی کاروائياں اور اس ضمن ميں کانگريس کی مکمل آگاہی امريکہ ميں طرز حکومت اور آئين ميں درج قواعد کے عين مطابق ہے۔ ليکن اس کا يہ مطلب ہرگز نہيں ہے کہ اس ضمن ميں اسپيکر سميت کانگريس کے ارکان اپنی آزادانہ راۓ يا متضاد نقطہ نظر کا اظہار نہيں کر سکتے۔ بہرحال قريب 500 کے لگ بھگ افراد کانگريس ميں خدمات انجام دے رہے ہيں۔
کانگريس کے اراکين کی جانب سے يہ سوال، تحقيق اور تفتيش کرنا کہ آيا سی – آئ – اے نے قواعد و ضوابط کے مطابق اقدامات اٹھاۓ ہيں يا نہيں، ميرا نقطہ نظر ثابت کرتا ہے۔ ميں نے يہ کبھی دعوی نہيں کيا کہ امريکہ ميں نظام مکمل اور غلطيوں سے پاک ہے۔ ليکن کوئ بھی قانون سے بالاتر نہيں اور احتساب کا شفاف نظام موجود ہے۔ اس ميں کوئ شک نہيں کہ سوالات اٹھاۓ گۓ ہيں اور مختلف آراء کا اظہار بھی کيا گيا ہے۔ يہ ايک مسلسل عمل کا حصہ ہے جو اس بات کو يقينی بناتا ہے کہ تمام تر اقدامات قانون کے دائرے ميں رہ کر اٹھاۓ جائيں۔
ميں يہ بھی واضح کر دوں کہ سی – آئ – اے کی جانب سے کانگريس کو مکمل طور پر آگاہ کيا گيا تھا يا نہيں، اس وقت ايک شديد اور اہم بحث کا موضوع ہے اور اس ضمن ميں مزيد جاننے کی ضرورت ہے۔
http://www.eyeblast.tv/public/video.aspxv=ydaG6UIrnz
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
Reply:
Fawad – Digital Outreach Team – US State Departmen
عنوان - بے نظير کا قتل، سی آئ اے اور ڈيتھ سکواڈ
ايک ايجنسی کی حيثيت سے سی – آئ – اے کی ذمہ داری سينير امريکی پاليسی سازوں کے لیے نيشنل سيکورٹی اينٹلی جينس فراہم کرنا ہے۔ کسی بھی دوسری سيکورٹی ايجنسی کی طرح سی – آئ – اے بھی ايک محدود لاۂحہ عمل اور سينير حکومتی اہلکاروں کی جانب سے منظور شدہ پاليسی کے تحت کام کر تی ہے۔ سی – آئ – اے کے ليے يہ ممکن نہيں ہے کہ ايسے اقدامات اٹھاۓ جن کی منظوری براہ راست امريکی صدر کی جانب سے نہ موصول ہوئ ہے۔ اس کے علاوہ سی –آئ – اے کی کاروائياں امريکی کانگريس کی کميٹيوں کی زير نگرانی ہوتی ہيں۔ سی –آئ – اے کے ڈائريکٹر کا انتخاب امريکی صدر سينٹ کے مشورے اور منظوری سے کرتا ہے۔ سی – آئ – اے کا ڈائريکٹر ايجنسی کی کاروائيوں، اس کے بجٹ اور افرادی قوت کا براہراست ذمہ دار ہوتا ہے۔ کلی طور پر سی – آئ – اے کا کام اينٹيلی جينس انفارميشن کا حصول، اس کا تجزيہ اور اعلی امريکی عہديداروں تک اس کی ترسيل ہوتا ہے۔
صدر اوبامہ نے يہ بات کئ مواقع پر واضح کی ہے کہ ايک مضبوط اور مستحکم پاکستان، افغانستان اور پاکستان ميں دہشت گردی کے خاتمے کے ليے اشد ضروری ہے۔ دہشت گردی کی سپورٹ کے حوالے سے کوئ بھی عمل اس منطقی دليل اور منظور شدہ پاليسی کی نفی کرتا ہے۔
سی – آئ – اے اس پاليسی کے تحت کام کرنے کی پابند ہے اور اپنی مرضی سے کوئ قدم نہيں اٹھا سکتی۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov