Reply:
ريمنڈ ڈيوس
امريکہ نے پہلے دن سے ہی کہا ہے کہ ريمنڈ ڈيوس کو سفارتی استثنی حاصل ہے اور يہ موقف آج بھی وہی ہے۔ آپ اس کيس کے حوالے سے حقائق کو نظرانداز کر رہے ہيں۔ اس کيس کا فيصلہ پاکستانی نظام قانون کے مطابق سفارتی استثنی سے متعلق سوالات کے حوالے سے سرکاری حقائق پر پہنچے بغير کيا گيا ہے۔ اگر بعض مبصرين کی راۓ کے مطابق امريکی حکومت کا اس تمام تر کاروائ میں فیصلہ کن اثر ہوتا تو ان کی رہائ سفارتی استثنی سے متعلق عالمی قوانین ميں مختص کيے گيے ضوابط کے مطابق ہو جاتی۔
ہم سب جانتے ہیں کہ ايسا نہیں ہوا۔
اس کيس کا فيصلہ پاکستانی قانون کے عين مطابق اور پاکستانی خودمختاری سے متعلق احترام کو ملحوظ رکھتے ہوۓ کيا گيا۔
ہم سمجھتے ہيں کہ اس کيس کی حوالے سے بہت رنج اور غصے کے جذبات پاۓ جاتے ہيں اور ہم پاکستان کی عوام کے ساتھ مل کر امن اور شراکت داری کے حصول کے ليے مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہيں۔
امريکی حکومت نے واضح کر ديا ہے کہ متعين طريقہ کار کے مطابق ڈيپارٹمنٹ آف جسٹس نے لاہور ميں پيش آنے والے واقعے کے حوالے سے تفتيش کا آغاز کر ديا ہے۔
امريکہ اور پاکستان دوست تھے اور رہيں گے۔ ہم پاکستان اور امريکہ کے مابين تعلق کو اسٹريجيک بنيادوں پر اہميت ديتے ہيں۔ ہم اس تعلق کو باہم احترام اور مشترکہ مفادات کی بنياد پر مستحکم کرنے کے ليے کوشاں ہيں۔
ذوالفقار – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
|