میڈیا پاکستان میں کڑے امتحان سے گزر رہا ہے بیرسٹر امجد ملک
میڈیا پاکستان میں کڑے امتحان سے گزر
رہا ہے بیرسٹر امجد ملک
چئیرمین ایسوسی ایشن آف پاکستانی
لائیرز اور سپریم کورٹ بار اور اور ہیومن رائٹس کمیشن کے تا حیات رکن بیرسٹر امجد
ملک کا کہنا ہے کہ میڈیا
پاکستان میں کڑے امتحان سے گزر رہا ہے
بات اتنی سی سیدھی اور سادہ ہے کہ
اگر آپ اصل نیوز کو چلنے دیں تو “فیک نیوز بسٹر” کی ضرورت نہ پڑے۔ میڈیا جتنا آزاد
3 نومبر 07کو تھاآج نہیں اگر سوشل میڈیا بھی نہ ہو تو ہم آہستہ آہستہ سرکاری
بیانئے/نشریات تک محدود ہو جائیں گے۔ترقی اصلاحات میں ہےشخصی آزادیاں محدود کرنے
میں نہیں
اب جبکہ چینل بند ہو رہے ہیں
اشتہارات کی بندش مقامی اخبارات رسائل&چینلز کی بندش اور بیباک صحافیوں کی
جبری برطرفی کا باعث بن رہی ہے ایسے میں سوشل میڈیا پر ماورائے پارلیمان جبری
پابندیاں آزادی رائے & اظہار کا گلا گھونٹ ڈالیں گی-اصلاحات تمام اداروں میں
درکار ہیں سوشل میڈیا ماورانہیں
سوشل میڈیا پر پارلیمان میں بحث کے بغیر انتظامی بندش یا پابندیاں
غیر آئینی اور غیر قانونی ہوں گی جس سے گھٹن میں اضافہ ہوگا اور انتہا پسندی بڑھے
گی۔ تمام سٹیک ہولڈرز کو مل بیٹھ کر حدود و قیود مقرر کریں تاکہ پس پردہ فیک
اکاؤنٹس سے مذہبی سیاسی اجتماعی یا انفرادی دل آزاری نہ کی جاسکی۔
کسی بھی
قسم کی انفرادی بندش نا قابل قبول ہوگی چاہے وہ فیس بک ہو ،ٹویٹر ،انسٹاگرام یا
سنیپ چیٹ۔ اب حکومت کو سوشل میڈیا برا لگ رہا ہے ، آئینہ دیکھ کر اصلاحات لائیں
شخصی آزادیوں پر پابندیاں عائد نہ کریں اور وسیع تر مفاد میں اصلاحات کے لئے
مزاکرات کا آغاز کریں بیرسٹر امجد ملک
|