Reply:
جناب، محترم ہارون الشید صاحب۔۔۔
Replied by( Noman)
Replied on (20/Apr/2009)
اسلام مکمل ھو گیا، نافذ ھو گیا، اب وہ طریقہ کار نافذ العمل نہین ھو سکتا جو اسلام کے ابتدائی دنوں میں تھا، لیکن یہ آپ کو کون سمجھائے، آپ بھی ان دو نمبر سکالرز کی طرح مثالیں دے رہیں ھین جو امریکی پٹھو ھین، حالانکہ مجھے یقین ھے، آپ نھین ھین۔ میرے بزرگوار، قحط پڑے گا تو چوری کی سزا ساقط ھو گی، مگر بیغیر قحط تو نھین ھو سکتی، سود اب حرام ٹھرا اور اب اسکا لین دین حرام ھے اور رھے گا اسی لیئے حظرت ابوبکر رظ نے نا دینے والوں کیخلاف جھاد کیا تھا۔ آپ کی توجیہات اور ان لوگوں کی توجیحات جو مسلمان عورت کو غیر مسلم سے شادی کرنے کی اجازت دیتے ھین میں کوئی فرق نھین، کیونکہ وہ بھی اسلام کے ان اوائل دور کی مثالیں لاتے ھین جو اسلام کے آخری دور میں ساقط ھو گئی تھین مگر آپ کو کون سمجھائے، صرف دو مثالیں دون گا، باقی آپ کی مرضی۔ 1، جب اللہ تعالی کا یہ حکم آیا کہ منہ بولے رشتے کی کوئی حیثیت نھین اور یہ نا محرم ھین، تو کچھ خواتین آپٌ کی خدمت میں آئیں اور کہا کہ ھمارے بیٹے جنھیں ھم نے بچپن سے پالا کو کیسے نامھرم کردیں، بڑی مشکل ھے کوئی حل تجویز کرین، تو آپٌ نے انھین اپنے بالغ منہ بولے بچوں کو دودھ پلانے کا مشورہ دیا تاکہ وہ انکے رضائی بچے بن جائین، لیکن کیا یہ عمل اب بھی جائز ھے، یقینا نھین، 2۔اسی طرح اسلام کے اوائل میں کچھ عورتیں مسلمان ھو گیئن مگر انکے شوہر غیر مسلم تھے اون ان شادیون کو اس دور مین جائز رکھا گیا، لیکن کیا اسکو بنیاد بنا کر آج غیر مسلم مرد سے مسلمان عورت کی شادی جائز ھے، نھین
ہان میں مانتا ھون کہ صوفی محمد کو اجتھاد اور بردباری سے چیزوں کو لیکر آگے چلنا چاہئیے لیکن مصلھتا غیر اسلامی چیز کو اسلام کہنا یا برداشت کرنا درست نھین۔
|