Search
 
Write
 
Forums
 
Login
"Let there arise out of you a band of people inviting to all that is good enjoining what is right and forbidding what is wrong; they are the ones to attain felicity".
(surah Al-Imran,ayat-104)
Image Not found for user
User Name: Noman
Full Name: Noman Zafar
User since: 1/Jan/2007
No Of voices: 2195
 
 Views: 2329   
 Replies: 1   
 Share with Friend  
 Post Comment  
اسلام آباد( خبر نگار) سانحہ لال مسجد، جامعہ حفصہ ميں شہيد ہونيوالے افراد کی لاشوں کو ٹھکانے لگانے يا ان کو مارنے کيلئے فاسفورس کيميکل کے استعمال کا انکشاف ہوا ہے جس سے قبرستان ميں تابوتوں سے جلی اور گلی ہوئی لاشيں دیکھی گئی ہيں تابوتوں اور قبروں کے اندر بيٹھنے والی مکھيوں کو مرے ہوئے اور بيٹھنے پر مر جاتے ہوئے ديکھا گيا ہے حکومتی ذمہ داران کا موقف ہے کہ لاشوں کو محفوظ اور بدبو سے بچانے کيلئے جو کيميکل استعمال کيا گيا ہے اس سے مکھياں مری ہيں گزشتہ روز جب اسلام آباد انتظاميہ سانحہ لال مسجد، جامعہ حفصہ کے شکار طلباء ، افراد کی لاشيں H-11 قبرستان سے نکالی جا رہی تھیں تو لاشيں جلی ہوئی اور گلی ہوئی تھیں ان تابوتوں کے اندر اور قبروں ميں ہزاروں مکھياں مری ہوئی تھیں لاشوں کے ورثاء نے موجود ميڈيا کو يہ صورتحال دکھائی اور حکومت پر الزام لگايا کہ اس نے لال مسجد اور جامعہ حفصہ کے اندر فاسفورس بم استعمال کئے ہيں۔ انہوں نے بتايا کہ جو مکھياں اب بھی ادھر بيٹھ رہی ہيں وہ تھوڑی دير بعد مر جاتی ہيں ان کا الزام تھا کہ پھر لاشوں کو ناقابل شناخت بنانے اور گوشت کو گلنے کيلئے کوئی کيميکل استعمال کيا گيا ہے ورثاء نے چيف جسٹس آف پاکستان سے اس کا نوٹس لينے کی اپيل کی۔ جب موقع پر موجود حکومتی ذمہ داران سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ ان کا اندازہ ہے کہ لاشوں کو بدبو اور محفوظ کرنے کيلئے کوئی کيميکل استعمال کيا گيا ہو گا جس سے مکھياں مر رہی ہيں۔ جب ميڈيا نے خود قبروں کے اندر تہہ ميں ديکھا تو وہاں مکھيوں کے مرنے کی تہہ ديکھی جا سکتی تھی۔ دريں اثناء اسلام آباد انتظاميہ نے سانحہ لال مسجد و جامعہ حفصہ ميں شہيد ہونيوالے سات افراد کی لاشيں ان کے ورثاء کے حوالے کر دی ہيں جو وہ اپنے اپنے علاقوں ميں لے گئے ہيں يا انہوں نے H-11 قبرستان ميں ہی قبر ميں رہنے دينے کو ترجيح دی ہے گزشتہ روز رحمن علی ايبٹ آباد، عبداللہ شہزاد چارسدہ، عبدالرحمن راولپنڈی، مصباح اللہ چارسدہ، امين اللہ صوابی کی لاشيں ان کے ورثاء کے حوالے کر دی گئی ہيں ان کے ورثاء نے متذکرہ بالا لاشيں وصول کر لی ہيں ان ميں يار بادشاہ اور جمیل بادشاہ جن کا تعلق مہمند ايجنسی سے ہے بھی شامل ہيں۔ ايبٹ آباد سے تعلق رکھنے والے محمد زاہد کی قبر کو اس کے ورثاء نے نہيں کھلوايا بلکہ قبر پر اکتفا کرکے اسے ادھر ہی رہنے دیا ہے جبکہ متذکرہ بالا باقی لاشوں کے ورثاء نے ناقابل شناخت لاشوں کو حکومتی يقين دہانی کہ انہی کے پياروں کی لاشيں ہيں پر وصول کر ليا ہے۔ جبکہ لال مسجد کے معزول خطيب مولانا عبدالعزيز کے عزيزوں مولانا انعام اللہ اور عطاء محمد کی ميتيں ناقابل شناخت اور گوشت کے لوتھڑوں کی وجہ سے ان کے ورثاء نے لاشيں وصول کرنے سے انکار کر دیا ہے اور کہا ہے کہ حکومت کے ڈی اين اے رپورٹ پر انہيں اعتماد نہيں آزادانہ ڈی اين اے ٹيسٹ کيلئے وہ سپريم کورٹ سے رجوع کريں گے۔ مولانا عبدالعزيز اور علامہ عبدالرشيد غازی کے ماموں زاد عطاء محمد اور پھوپھی زاد مولانا انعام اللہ کی قبريں کھودی گئیں تو ان کے عزيزوں عثمان مزاری اور ديگر موجود تھے مولانا انعام اللہ کی مبينہ قبر ميں تابوت ميں گوشت کے تين ٹکڑے الگ الگ پڑے تھے تابوت ميں کم از کم تين انچ تک پانی کھڑا تھا جس ميں خون بھی ملا ہوا نظر آرہا تھا چہرے يا کسی جگہ سے اس کی شناخت ممکن نہ تھی اس پر ورثاء نے کہا کہ يہ ان کے عزيز کی لاش نہيں ہے ان کی اطلاع کے مطابق وہ زندہ گرفتار ہوئے تھے ان کو غلط لاش دے کر خاموش کروایا جا رہا ہے اس لئے ہم يہ لاش نہيں ليں گے اسی طرح عطاء محمد کی قبر کھودی گئی تو اس تابوت ميں ايک سر، ايک بازو اور گوشت کے کچھ ٹکڑے تھے وہ لاش ورثاء نے وصول کرنے سے انکار کر ديا۔ اس کے بعد دونوں لاشيں انہی قبروں ميں دفن کر دی گئیں۔
 Reply:   One coffin and three dead bodi
Replied by(Noman) Replied on (3/Aug/2007)
.


 (water and pieces)
 
Please send your suggestion/submission to webmaster@makePakistanBetter.com
Long Live Islam and Pakistan
Site is best viewed at 1280*800 resolution