First of all, Geneva convention 1961 got amended in 1963, and as per that no one has immunity against bigger crimes. secondly, Raymond devis was not a person with immunity status till the date, he killed Pakistani citizens as per all official records.
Thirdly, Raymond and his lawyers got failed to proved his immunity status in courts because of insufficient documents.
nothing more to say to you.. because you are a paid pet of America/Mr Obama
Reply:
ٹيلیويژن شوز اور تبصرہ نگاروں
پاکستان کے ٹيلیويژن شوز اور تبصرہ نگاروں نے ريمنڈ ڈيوس کيس کے سلسلے ميں متوازن تجزيے کے تمام اصولوں کو بالاۓ طاق رکھ ديا ہے جو کہ عوام کے ليے مفيد نہيں ہے ۔
ميں ايک بار پھر يہی کہوں گا کہ ڈاکٹر عافيہ اور ڈیوس کيس میں کوئ مماثلت نہيں ہے۔ کيوں کہ عافيہ کے پاس سفارتی استثنی نہيں تھی اور اس کا کيس کوئ پوشيدہ ٹرائل نہيں تھا۔ اس کيس کی تمام کاروائ پاکستانی ميڈيا کے اہم اداروں، پاکستانی سفارت خانے کے افسران اور عالمی ذرائع ابلاغ کے موجودگی ميں عمل ميں لائ جارہی تھی۔ ڈاکٹر عافيہ صديقی کو واقعات کے حوالے سے اپنا موقف بيان کرنے کے ليے انھی طے شدہ ضوابط کے تحت پورا موقع فراہم کيا گيا جسے دونوں فريقين کے وکلاء تسليم کر چکے تھے۔
ليکن اس وقت گرفتار امريکی شہری کا معاملہ سفارتی استثنی کے باعث پاکستان کے عدالتی نظام کے دائرے اختيار ميں نہيں آتا۔ جيسا کہ صدر اوبامہ نے خود اس بات کو واضح کيا ہے کہ اس معاملے ميں ايک بڑا اصول داؤ پر ہے۔
ويانا کنونشن کے آرٹيکل 37 کے تحت سفارت خانے کے انتظامی اور تکنيکی عملے کو کسی بھی قانونی کاروائ سے مکمل استثنی حاصل ہے اور انھیں قانونی طور پر نہ ہی گرفتار کيا جا سکتا ہے اور نہ ہی قيد کيا جا سکتا ہے۔ ويانا کنونشں کے تحت ميزبان رياست کو يہ اختيار نہيں ہوتا کہ وہ سفارتی استثنی کو ختم کر سکے۔
جيسا کہ ميں نے پہلے واضح کيا تھا کہ امريکی سفارت کار کی رہائ کا مطالبہ اسی سفارتی استثنی کی بنياد پر ہے جس کی درخواست ہم کسی بھی دوسرے ملک ميں بھی کرتے۔ اس کا يہ مطلب ہرگز نہيں ہے کہ ہم پاکستان ميں عدالتوں پر اعتماد نہيں کرتے يا ان کا احترام ملحوظ نہيں رکھ رہے۔
ذوالفقار – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall